ہماری'
طرح اپ کے ذہین میں بھی بہت سے سوالات پیدا ہوتے ہوگے کہ دجال کیسے پیدا ہوا اور اس کے ماں باپ کون تھے اور اس کی بیوی کون تھی آج  ہم ان سب سوالوں کے جواب دینے کی کوشش کریں گے دوستوں دجال کے بارے میں بہت سے علمائے کرام کا خیال ہے کہ وہ ایک انسان ہیں جو حضرت ابراہیم علیہ السلام کے دور میں موجود تھا اور اللہ نے شیطان کے ساتھ ساتھ دجال کی موت کو بھی ایک مدت تک ملتوی کر دیا اور یہی وجہ ہے کہ جہاں آج تک زندہ ہے لیکن آج وہ کہاں ہے اور وہ کب ظاہر ہو گا تو اس کے بارے میں احادیث میں ملتا ہے کہ دجال کو ایک نامعلوم جیل میں قید کیا گیا ہے جس کا علم اللہ کے سوا کسی کو بھی نہیں ہے متعدد علماء کے مطابق دجال کا ٹھکانہ کے مطابق دجال کا خروج مشرق سے ہو گا بہت سی احادیث میں ملتا ہے کہ دجال قومیں یہود سے ہوگا اور اس کے پیروکاروں میں زیادہ تر یہودی ہوں گے اس وقت دنیا کے تین بڑے آسمانی مذاہب یعنی اسلام یہودیت اور عیسائیت ایک ہستی کا انتظار کر رہے ہیں جو آخری وقت میں ظاہر ہو گئی اور وہ ہستی انسانیت کےلئے مسیح اور نجات دہندہ ثابت ہوگی عیسائیت کی لوک داستانوں کو سنے تو ان میں دجال کا ذکر کچھ اس طرح سے ملتا ہے کہ دجال ایک ایسے گھر میں پیدا ہوگا جس گھر کے رہنے والے انتہائی نیک اور ایماندار ہو گئے یہ خاندان یعنی اس کے والدین سالوں سے بیٹے کی دعا کر رہے ہوں گے اور پھر اللہ ان کے گھر بیٹا پیدا کرے گا جو دجال ہوگا دجال کے پیدا ہونے کی خوشی میں اس کے والدین بے حد خوشی منائیں گے لیکن دجال حد سے زیادہ گستاخ اور بے ادب ہوگا آج کے دور میں یہودیوں کے مطابق ان کا مسیحہ یعنی نجات دہندہ یہودی النسل ہو گا ان کے مطابق دجال حضرت داؤد علیہ السلام کے شاہی خاندان سے ہو گا اور تخت داؤد کا جانشین ہوگا انسانی نسل سے گوشت ایک انسان ہو گا اور عام انسانوں کی طرح پرورش پائے گا لیکن وہ غیر معمولی اور پراسرار طاقتوں کا حامل ہوگا یہودی علماء کے مطابق فتنہ دجال کو بھی علم نہیں ہوگا کہ وہ یہودی قوم کا نجات دہندہ اور خدا کا منتخب کردہ ہے خدا اس کی آمد کے بعد اس کو اس کا مقام بتا دے گا تو وہ یہودیوں کا نجات دہندہ بن کر انتہائی حیرت انگیز قوتوں کے ساتھ سامنے آئے گا وہ عظیم نجات دہندہ عظیم رہنما عظیم سپہ سالار عظیم جج عظیم عالم دین اور نسل انسانی کا انتہائی باکمال اور عظیم ترین بادشاہ اس کی ذہانت انتہا درجہ کی ہوگی دنیا بھر میں موجود دھکے کھاتے اور ذلیل اور رسوا یہودیوں کو جمع کرکے اسرائیل میں بسائے گا ان کے عقیدے کے مطابق وہ مسجد اقصی کو شہید کرکے اس کی جگہ یہودیوں کا قبلہ یعنی ہیکل سلیمانی تعمیر کرے گا یہاں تک کہ دجال تمام غیر یہودیوں کے خلاف ایک خوفناک جنگ کرکے ان سب کو ہلا کر دے گا اور وہ حضرت داؤد علیہ السلام کی سلطنت کو شان و شوکت کے ساتھ قائم کرے گا اس عظیم سلطنت اسرائیل کی سرحدیں عراق کے دریائے فرات سے مصر کے دریائے نیل تک پھیلی ہو گئی پھر وہ تمام یہودیوں کو اپنی بنائی گئی خود ساختہ شریعت پر عملدرآمد کروائے گا یہودیوں کی کتابوں میں درج ہے کہ خدا نے دنیا کی بادشاہت کو صرف حضرت داؤد علیہ السلام کی نسل یعنی یہودیوں کے لئے مخصوص کر رکھا ہے لہذا ان کا ماننا ہے کہ دجال ایک عظیم پیغمبر ہوگا لیکن حضرت موسیٰ علیہ السلام سے کم عظیم ہوگا اور حضرت موسی علیہ السلام جیسا تو کوئی پیغمبر بھی نہیں ہو سکتا جب کہ ناظرین ان کا مزید کہنا ہے کہ ساری دنیا دجال کی اکلوتی ذہانت اور طاقتوں کی وجہ سے اس کو بادشاہ تسلیم کرلیں گے اور دنیا کے سارے مذاہب ختم ہو جائیں گے صرف یہودیت باقی رہے گی غیر یہودی ؛یہودی نہیں بنیں گے اور نہ ہی ان کو یہودی مذہب اختیار کرنے دیا جائے گا البتہ وہ سب ہلاک کر دیئے جائیں گے یہودیوں کے مطابق دجال انتہائی خوبصورت اور نوجوان شخص ہوگا دوستو اب آپ کو واضح ہوچکا ہوگا کہ یہودی دجال کے بارے میں کیا سوچتے ہیں ہمارے پیارے آقا محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے چودہ سو سال پہلے ہی بتا دیا تھا کہ یہودی دجال کو اس کی طاقتوں کی وجہ سے اپنا اک اور رہنما مان لیں گے اب پتہ چلتا ہے کہ وہ ایسا کیوں کریں گے لہذا آج دنیا میں جتنی بھی بنانی ہے وہ یہودیوں کی جانب سے اس لیے پھیلائی جارہی ہے کہ وہ جلد از جلد آپنے مسیح کو دنیا پر حکم عمران دیکھنا چاہتے ہیں اسرائیل کا قیام بھی دجال کے استقبال کی پہلی باقاعدہ تیاری کی وجہ سے ہے دوستو جیسا کہ آپ نے سنا کہ یہودی دجال کو ایک خوبصورت اور خوبرو نوجوان مانتے ہیں لیکن اسلام کے نزدیک دجال ایک بدصورت اور کانا ہو گا وہ ایک جگہ نہیں ہو سکے گا اس کی رنگت سرخی مائل سفید ہوگی اس کی پیشانی نمایاں اور گردن بہت زیادہ چوری ہوگئی اس کا قد چھوٹا ہو گا اور کمر میں قوب ہو گا ہو اس کے باوجود وہ بہت طاقتور ہوگا وہ عام انسانوں کی طرح نہیں چل سکے گا وہ ایک مرد ہوگا اور اولاد پیدا کرنے کی صلاحیت سے محروم ہوگا اس کی پیشانی پر دونوں آنکھوں کے بیچ کافر لکھا ہوگا تو بہت سی روایات میں دجال کے والدین کا ذکر ملتا ہے جن کے مطابق ان کے پاس 30 سال تک کوئی اولاد نہ ہو گی پھر اللہ بیٹا پیدا کرے گا جو اصل میں دجال ہوگا دجال نے جنات کی نسل میں شادی کی تھی وہ فرماتے ہیں کہ حضرت سلیمان علیہ السلام نے جنات کو قید کیا تھا تو ان جنات میں دجال کی بیوی اور اس کے آباؤ اجداد بھی شامل تھے لیکن اس فرمان کے باوجود رجال کی پیدائش اور اس کے والدین کا ہونا یا نہ ہونا ایک ایسا موضوع ہے جس کے بارے میں کوئی بھی وثوق سے کچھ نہیں کہہ سکتا لہذا پاکستان کے ایک معروف اسلامی اسکالر کے آرٹیکل کے مطابق دجال کی پیدائش اس وقت ہو گئی تھی جب زمین پر جنات کی حکومت تھی ان کا کہنا ہے کہ دجال انسان جانور اور جن کے ملاپ سے وجود میں آیا تھا اور جب اللہ نے انسانوں کو زمین پر بھیجا تو فرشتوں نے اللہ کے حکم کے مطابق جنات اور انسانوں کے درمیان ایک پردہ قائم کردیا جس سے انسان اور جنات کی دنیا الگ الگ ہو گئ فرشتوں سے جنگ کے بعد جنات کو مختلف جیلوں میں قیدی بنا لیا گیا تھا لیکن ان میں سے کچھ جنات ایسے بھی تھے جنہوں نے فرشتوں سے بدلہ لینے کا سوچا یہ وہ وقت تھا جب ایک جن نے ایک انسان سے جنسی ملاپ کرنا چاہتا لیکن وہ دونوں مخلوقات کے درمیان حائل رکاوٹ کی وجہ سے ایسا نہ کر پایا اسی دوران جسٹس نامی ایک اور مغلوں جو کسی جانور کی نسل سے تھی اس نے ان دونوں کے درمیان اولاد کے حصول کے لئے خود کو پیش کیا اور اس طرح انسان اور جن کا تعلق اثاثہ کے پیٹ میں پلنے لگا اور ایک تیسری مخلوق پیدا ہوئی جسے دجال کہا جاتا ہے ان کو فرشتوں نے زنجیروں سے باندھ لیا تاکہ دنیا دجال کے شر سے محفوظ رہ سکے بہرحال اس آرٹیکل میں کتنا سچ ہے یہ تو صرف اللہ ہی بہتر جانتا ہے
   اپنا خیال رکھیں اللہ حافظ